الخميس، 15 أغسطس 2013

دعوتى اور رفاہی خدمات كے امير اور قائد ڈاکٹر عبدالرحمن السمیط كا انتقال پرملال


السلام ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر فاونڈیشن پٹنہ بیہار نہایت غم واندوہ کے ساتھ یہ جانکاہ اطلاع دیتی ہے کہ عالم اسلام کے معروف داعی اورجمعیة العون المباشر کے مؤسس ڈاکٹر عبدالرحمن السمیط ايك طويل علالت كے وفات پا گئے- إنا لله وإنا إليه راجعون.  جب ہم اس بے مثال شخصیت کی دعوتی اوررفاہی خدمات پر نظر ڈالتے ہیں تو لگتا ہے کہ انہوں نے صدیوں کا سفردنوں میں طے کیا ہے، ایک حکومت اور جماعت کے کرنے کا کام تنِ تنہا کیا ہے، آپ صحیح معنوں میں اپنی ذات میں ایک انجمن تهے . علامہ اقبال نے بالکل صحیح کہا ہے
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
ڈاکٹرعبدالرحمن السمیط نے سن 1947ء میں کویت کی سرزمین پرایک خوشحال گھرانے میں آنکھیں کھولیں، میڈیکل کی تعلیم سے فراغت کے بعد کویت کے صباح ہاسپیٹل میں بحیثیت ڈاکٹر بحال کئے گئے، ایک مرتبہ افریقی ممالک کے دورہ کا موقع ملا جہاں آپ نے دیکھا کہ ایک طرف افریقہ کے مسلمان بری طرح سے قحط سالی اوربھوک مری کا شکار ہیں تو دوسری طرف عیسائی مشینریز ارتدادی مہم میں سرگرم اورپرجوش ہیں، اس نازک صورت حال کے سامنے ان کی غیرت ایمانی بیدار ہوئی، چنانچہ جسمانی علاج کی بجائے روحانی علاج کے لیے خود کووقف کردیا ۔ کویت کی آرام پسند زندگی کو خیرباد کہہ کر افریقی ممالک میں30سال کی طویل مدت گذاری ، اس عرصہ میں 8500000 لوگ ان کے ہاتھ پر مشرف باسلام ہوئے، 590 مساجد تعمیر کیں، 860 مدرسے قائم کئے ، 4 یونیورسیٹیاں قائم کیں، 7 ریڈیو اسٹیشن لانچ کیے اور168ہاسپیٹلز بنائے ۔ دعوت کے لیے کسی بستی میں پہنچنا ہوتا تو سوسوکیلومیٹر تک پیدل چلتے، پیرکے جوتے ٹوٹ جاتے ۔ گاڑی خراب ہوجاتی، لیکن ہمت نہ ہارتے ۔
متعدد بار آپ پر جان لیوا حملے کیے گئے ، دومرتبہ آپ کو پابندسلاسل کیاگیا، پہلی بار قریب تھا کہ جان سے ہاتھ دھوناپڑے ۔ دوسری بارعراقی خفیہ ایجنسیوں نے غوا کرکے ان کے چہرے ، ہاتھ اورقدم سے گوشت تک نوچ ڈالا ۔ ذیابطيس کے مسلسل مریض تھے، تین بارسر اور دل کا دورہ پڑا لیکن یہ ستم سامانیاں اورجسمانی عارضے ان کے پائے استقلال میں کبھی جنبش نہ لاسکے، دین کی خدمت کے لیے گویا اپنی زندگی وقف کردی تھی، دعوت اور رفاہی خدمت کے لیے دوڑدھوپ کرنا ان کا محبوب مشغلہ تھا، یہ ساری کاوشیں جنت کی طلب میں تھیں۔
ڈاکٹرعبدالرحمن السمیط کو ان کی گرانقدر رفاہی خدمات کے اعتراف میں ملک وبیرون ملک کی مختلف حکومتوں اور تنظیموں کی طرف سے بے شمار ایوارڈز سے نوازاگیا جن میں شاہ فیصل ایوارڈ قابل ذکرہے۔ آپ نے ایوارڈ میں ملنے والی خطیر رقم کو افریقی بچوں کی تعلیم پروقف کردیا جس سے کتنے افریقی بچے اعلی تعلیم سے بہرہ ورہوئے ۔
اسى طرح اعلى حضرت عزت مآب صباح الأحمد جابر الصباح امير كويت نے بھی آپ کو آپ کی دعوتی اور رفاہی خدمات کی بنیاد پر دسمبر ٢٠١٢ میں کویت کے اعلی درجہ کا  ایوارڈ "ذوالوشاح "  سے نوازا.  
السلام ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر فاونڈیشن پٹنہ بیہار ان کے لواحقین کے ساتھ  برابر کى سوگوار ہے اور موصوف کے لیےدعا کرتى ہے کہعرش عظیم کے رب تو ڈاکٹر موصوف کى مغفرت فرما، ان كو جنت الفردوس  میں  جگہ نصيب فرما اور ان کی خدمات کو اپنی رضا کا ذریعہ بنا۔ آمین ۔  اور عالم اسلام كو یہ پیغام ديتى  ہے  کہ  ہم ڈاکٹرموصوف کو ان کی گرانقدر دعوتی اور رفاہی خدمات میں نمونہ بنائیں اور اپنی نئی نسل کی انہیں خطوط پرتربیت کریں تاکہ وہ جس میدان اورجس شعبہ میں رہیں اسلام کے علمبردار بن کر رہیں .

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق