الجمعة، 18 يناير 2013

زنا کی روک کے لیے اسلامی قانون واحد حل


میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ دلی کی چلتی بس میں گینگ ریپ ہندوستان کے مہذب معاشرہ پر طمانچہ سے کم نہیں ،السلام ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر فاؤنڈیشن ،پٹنہ کے صدر مولانامطیع الرحمن چترویدی نے کہا کہ اگر ہم اسلامی لباس کا اہتمام کریں ، زنا سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر جو اسلام نے بتائے ہیں ان کو اپنائیں ،کہ مردوعورت دونوں اپنی اپنی نظریں نیچی رکھیں،اجنبی عورتوں سے خلوت اختیار نہ کریں،اور اگر مردوں سے بات کرنے کا موقع ہو تو معروف طریقے سے بات کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ اس طرح کے حادثات ہمارے معاشرے میں پیدا ہوں ۔ اسلام نے اس سے پہلے دل کوبدلنے کی کوشش کی ہے جس میں ایک اللہ پر یقین اوراس کے سامنے جوابدہی کااحساس یہ ایسا عقیدہ ہے جو انسان کو برائی سے خودبخود روکتا ہے ۔مولانا چترویدی نے کہا کہ اسلام زناکارمردوعورت کے لیے اگر وہ شادی شدہ ہوں تو سنگسار اوراگر غیرشادی شدہ ہوں تو سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی تجویز کرتا ہے ،اگر اسلام کے اس قانون پر عمل کیاجائے تو اس قسم کے شرمناک واقعات پر قابو پا سکتے ہیں ۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق